حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سربراہ حوزہ علمیہ ایران، آیت اللہ علی رضا اعرافی نے قم المقدسہ میں مدرسہ عالی دارالشفا میں منعقدہ ایک خصوصی نشست میں خطاب کیا کہ جس میں حوزہ علمیہ کے بین الاقوامی سطح پر فعال علما شریک تھے۔ یہ نشست ماہ مبارک رمضان کی مناسبت سے منعقد ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ رمضان ایک ایسا مہینہ ہے جو نہ صرف عبادت اور روحانی ترقی کا ذریعہ ہے بلکہ اسلامی معاشرتی اور فکری ترقی کے مواقع بھی فراہم کرتا ہے۔ کہا کہ حوزہ علمیہ کی بین الاقوامی تبلیغی و علمی سرگرمیوں کو مزید وسعت دی جائے اور دینی مبلغین کو جدید دنیا کے حالات، زبانوں اور ثقافتوں سے آگاہ کیا جائے تاکہ اسلامی پیغام کو مؤثر انداز میں دنیا کے سامنے پیش کیا جا سکے۔
آیت اللہ علی رضا اعرافی نے مزید کہا کہ حوزہ علمیہ کسی ایک خطے یا قوم سے مخصوص نہیں، بلکہ یہ ایک بین الاقوامی علمی مرکز ہے جس کے پاس اسلامی علوم کی وہ گہرائی اور استدلالی طاقت موجود ہے جو جدید مغربی فلسفیانہ و نظریاتی مکاتب فکر کو چیلنج کر سکتی ہے۔ اگر اس علمی ذخیرے کو جدید دنیا کے علمی معیارات کے مطابق پیش کیا جائے تو اسلامی فکر کو مزید تقویت مل سکتی ہے۔
آیت اللہ اعرافی نے مبلغین پر زور دیا کہ وہ عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق خود کو تیار کریں، جس میں مختلف زبانوں پر عبور، عالمی ثقافتوں کی پہچان اور اسلامی علوم میں مہارت شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تبلیغ کے مؤثر ہونے کے لیے صرف دینی تعلیمات میں مہارت کافی نہیں بلکہ جدید دنیا کے علمی مکاتب پر بھی گہری نظر ضروری ہے تاکہ اسلامی افکار کو عالمی سطح پر ایک مضبوط استدلال کے ساتھ پیش کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انقلاب اسلامی کی فکری بنیادیں حوزہ علمیہ میں موجود ہیں، اور یہ انقلاب دینی تعلیمات کو جدید دنیا میں متعارف کرانے میں کلیدی کردار ادا کر چکا ہے۔ انہوں نے اسلامی فکر کے فروغ میں حوزہ علمیہ کی مزید فعالیت پر زور دیا۔
اس نشست کے دوران، حوزہ علمیہ کی بین الاقوامی تبلیغی سرگرمیوں کو مؤثر بنانے کے لیے مختلف آن لائن پلیٹ فارمز کا افتتاح کیا گیا۔
آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ ہمیں اپنی علمی و فکری صلاحیتوں کو مزید مستحکم کرتے ہوئے عالمی مکاتب فکر کے ساتھ علمی مکالمے کو فروغ دینا ہوگا۔ انہوں نے طلبہ اور مبلغین پر زور دیا کہ وہ مغربی فلسفہ و فکر کو گہرائی سے سمجھیں، لیکن اس میں رک نہ جائیں بلکہ اسلامی فکر کے ذریعے متبادل اور زیادہ مستحکم نظریات دنیا کے سامنے پیش کریں۔
انہوں نے کہا کہ حوزہ علمیہ نہ صرف علمی میدان میں ایک مضبوط بنیاد رکھتا ہے بلکہ اس کی تبلیغی و فکری سرگرمیاں عالمی سطح پر اسلامی تعلیمات کے فروغ کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔ ان کے بقول، اگر حوزہ علمیہ کے بین الاقوامی پروگرامز کو بہتر انداز میں منظم کیا جائے تو یہ اسلامی تمدن کے احیا میں ایک مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے۔
آپ کا تبصرہ